وزیر اعظم پاکستان کے نام کھلا خط



جناب وزیر اعظم پاکستان مندرجہ زیل اقدامات ھمارے ۲۵ سالہ سوشل سیکٹر کے اندر کام کے بعد جو سبق سیکھے ھیں وہ آپکے گوش گزارکر رھے ھیں اس پر عمل کرنے سے آپ پاکستان کے اندر پائیدار بنیادوں پر تبدیلی لانے میں کامیاب ھو سکتے ھیں 
۱۔ جتنی بھی سرکاری گاڑیاں جن افیسران یا منسٹر صاحبان کو الاٹ ھیں وہ صرف وھی استمال کریں ان کی فیملی یا کسی دوسرے فرد کو اس کے استمال کی اجازت نہیں ھونی چائیے کیونکے ان کے استمال سے ایک طرف ناانصافی کا عنصر واضح ھوتا ھی ساتھ ان کے زاہد استمال سے فیول اور مینٹینس کے نام پر جو خزانے پر اضافی اخراجات پڑھتے ھیں وہ بھی بچت کا باعث بنے گے۔ اس حوالے سے ھر افیسر اور منسٹر کے لیے گاڑیوں کی تعداد بھی متعین کی جائے
۲۔ بہت سے محکموں کے سربراہ جن کے گھروں میں سرکاری ملازم کام کرتے ھیں اس کو ختم کرنے کی اشد ضرورت ھے کیونکے ایک مقروض ملک اس طرح کے اخراجات برداشت کرنے کا متمل نہیں ھو سکتا۔
۳۔ کسی بھی علاقے کے کسی بھی قسم کے پلان کو بنانے سے پہلے وھاں کے لوگوں کی مشاورت اور اور ان کو کام کے ہر سٹیج پر شامل کرتےھوئے کرپشن یا فراڈ سے کافی حد تک بچا جا سکتا ھے لہذا مخلص لوگوں کی شمولیت سے ترقی کی اصل روح تک پہنچا جا سکتا ھے۔
۴۔ تعلیم کے محکمے میں بے جا سیاسی مداخلت کو ہر صورت ختم کرنا ھو گا۔ اور ساتھ جو گرمیوں کی چھٹاں کی جاتی ھیں یہ بھی تعلیمی نظام تباہ کرنے کی ایک بڑی وجہ ھے اور یہ چھٹیاں اس وقت لاگو کی گئی جب ادارے بہت دور دور تھے اب خدا کے کرم سے ہر محلے میں ادارے موجود ھیں جن کو بند کر کے بچوں کے ٹائم کے نقصان کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ھوتا اور اس دوران بچے مختلف اکیڈمیوں میں جا کر فیس دے کر تعلیم حاصل کر رھے ہیں لیکن غریب عوام کے بچے گلی کوچوں میں گھومنے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں کرتے اس طرح معاشرہ بے راہ روی کا شکار ہوتا ھے
۵۔ ٹیکنیکل ایجوکیشن کے حوالے سے کام کی ضرورت ھے اور اس میں جو بھی گورنمنٹ اور پرائیویٹ ادارے اپنا اپنا رول ادا کر رھے ھیں ان کو سپورٹ کر کے بہت اچھے نتائج حاصل کیے جا سکتے ھیں۔ 
۶۔ پرائیویٹ شعبے کی حوصلہ افزائی ضروری ھے لیکن ان پر چیک اینڈ بیلنس کا پراپر نظام وقت کی اشد ضرورت ھے۔ جیسے تعلیم کے اندر جو پرائیویٹ ادارے محکمہ تعلیم کے معیار پر پورے اترتے ھیں ان کو ھر فورم پر سپورٹ کیا جائے لیکن جو دو دو یا تین تین کمروں پر یا بخیر رجسٹرشن ادارے ملی بھگت سے چل رھے ھیں ان کو فوراً ختم کیا جائےکیونکہ یہ تعلیم کے ساتھ کھیلواڑ ھے 
۷۔ یہاں دیکھنے میں اکثر آیا ھے کہ ایک ایسے فرد کو ملی بھگت سے ادارے کا سربراہ لگا دیا جاتا ھے جس کا متعلقہ شعبے میں نہ تو تعلیم قابلیت ھوتی ھے اور نہ ھہی متعلقہ شعبہ میں تجربہ اسی وجہ سے ھمارے ادارے پستی کی طرف گامزن ھیں۔ لہذا اس کلچر کو ختم کرنا ھو گا
۹۔ کسی بھی ملک میں جنگلات ایک ریڑھ کی ھڈی کی ماند ھوتے ھیں ۔پاکستان میں قیام پاکستان کے وقت تقریباً کل رقبے کا۳۰ فیصد پر جنگلات تھے جو اب صرف ۵ فیصد رہ گے ھیں لہذا اب مقامی لوگوں کو جنگلات کے انتظام و انصرام میں شامل کرنے کی اشد ضرورت ھے اور ایسے تجربات سے بہت اچھے نتائج حاصل کیے بھی ہیں اگران کی تفصیل چائیے تو وہ تفصیل بھی مہیا کی جائے گی۔ 
۱۰۔ سیاحت کے فروغ کے لیے چین کے ماڈل کو فالو کرنا ھو گا جو دریاؤں پر فال کے زریعے نہ صرف ھزاروں میگا واٹ بجلی پیدا کر رھے ھیں بلکہ دریاؤں کے ساتھ ماحول دوست سیاحت کو اتنی ترقی دے چکے ھیں کہ چین اس وقت دنیا کا مضبوط اور طاقتور ملک بن چکا ھے۔ پاکستان میں بھی اس طرح کے پراجیکٹ دریائے سندھ اور نیلم پر بااسانی 70 فیصد کم لاگت سے 30،000 سے زاہد میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ھے اور ساتھ ماحول دوست سیاحت کے زریعے پاکستان کی معشیت کو مضبوط کیا جا سکتا ھے۔ 
پلیز 500 سالہ پرانےبجلی پیدا کرنے کے ٹنل کلچر کو بند کیا جائے جو نہ صرف ماحول پر بہت برئے اثرات ڈالتا ھے بلکہ لوگوں کی سوشل لائف کو بھی تباہ کرنے کی ایک بہت بڑی وجہ ھے
۱۱۔قوم کےاندر بچت کرنے اور اس پر عمل کرنے جیسے عوامل پر کام کرنے کی ضرورت ھے کیونکہ دیکھنے میں آیا ھے کہ جوکام اگر ۱۰۰۰۰ روپے میں ھوتا ھے اسی کام پر دس دس لاکھ لگا دیے جاتے ھیں جو ایک مقروض ملک کسی صورت ایسے اقدامات کا متمل نہیں ھو سکتا اور اس میں عام آدمی جو کسی سرکاری محکمے میں کام نہیں بھی کر رھا پھر بھی اسکا یہ عمل معاشرے میں بگاڑ پیدا کر ھرھا ھے تو دوسری طرف ملک کے اندر پیسے کا بے جا استمال نقصان کا باعث ھے۔ 
۱۲۔ سرکاری محکموں سے ھر طرح کی سیاسی مداخلت جب تک ختم نہیں ھوتی تب تک حق دار کو اس کا حق دلانا ناممکن ھے لہذا اس اقدام سے جناب وزیر اعظم آپ اپنے ٹارگٹ اپنے ٹائم فریم کے اندر حاصل کرنے میں باآسانی کامیاب ھو سکتے ھیں
۱۳۔ کسی بھی ملک میں جس جماعت کے پاس اقتدار ھے تو دیکھنے میں آتا ھے کہ اکثر لوگ صرف کسی عہدے یا سٹیٹس کے لیے یا اپنے زات کی پروموشن کے لیے سر گرم ھوتے ھیں تو اس وجہ سے ایک طرف جماعت کے اندر اختلافات جنم لیتے ھیں اور زیادہ ٹائم ان کا اس میں لگ جاتا ھے اور دوسری طرف جماعت یہ عمل جماعت کی بدنامی کا باعث بنتی ھے اور ٹارگٹ پھر حاصل نہیں ھو پاتے۔ اور ایسے لوگ اجتماعی کاموں پر کم توجہ دیتے ھیں اور اپنی زات کی پروموشن کے شوق میں ملک تنزلی کی طرف جاتا ھے۔ لہذا ایسے کرداروں کو درست کرنے کی اشد ضرورت ھے۔ 
۱۴۔دنیا کا بہترین نہری نظام خدا کے کرم سے پاکستان میں موجود ھے لیکن اس کا جو حال ھے وہ ناقابل بیان ھے۔ اس نہری نظام کی صفائی کے ساتھ اس کی سائیڈوں کو پایئدار بنیادوں پر مضبوط کرنے کی ضرورت ھے اور زراعت کے شعبے میں جدید تحقیق وقت کی اہم ضرورت ھے اور لوگوں میں کچن گارڈننگ کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی بھی ضرورت ھےتاکہ سال کہ بارہ مہینے لوگ گھریلو سطح پر سبزی حاصل کر سکیں۔ 
۱۵۔ لائیو سٹاک کے محکمے میں جدید نسل کشی کے ساتھ بلاتفریق آسان اقساط میں قرضوں کی فراہمی کو اگر یقینی بنایا جائے تو ملک دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی سیڑیاں طے کر ے گا
۱۶۔ مرغ بانی کی صعنت کو گھریلو سطح پر فروغ دینے کی ضرورت ھے جس سے نہ صرف کافی حد تک امدنی میں اضافہ ھو گا بلکہ بچوں کو گھر پر اچھی خوراک بھی میسر ھو گی جو ان کی اچھی تعلیم کےلیے انتہائی ضروری ھے۔ اس حوالے سے کافی کام ھوبھی چکا ھے لیکن اس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ھے جس کو اختیار کر کے بہت اچھے نتائج حاصل ھو سکتے ھیں 
۱۷۔ جناب وزیر اعظم صاحب آپکا اس قوم پر بڑا احسان ھو گا کہ فیول کی قیمتوں کو کم سے کم رکھا جائے کیونکہ اس کے اضافے سے غریب آدمی کی لائف پر بہت برے اثرات مرتب ھوتے ھیں اور غریب آدمی غریب سے غریب تر ھو رھا ھے لہذا اسکی قیمتوں میں ۵۰ فیصد کمی سے ھر گھر کا چولا چلایا جا سکتا ھے اور جو والدین اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دلوا سکتے آپکی مہربانی سے وہ بچے بھی تعلیم کے زیور سے منور ھو سکتے ھیں۔ 
۱۸۔ملک کے اندر انڈسٹریز کی صعنت کو فروغ دینے کی ضروت ھے اور اس میں جتنی شرائط کم ھوں گی لوگ جوق در جوق اس کی طرف توجہ دیں گے اور باہر سے بھی لوگ ملک میں آکر پیسہ انویسٹ کریں گے جس سے جابز کے موقع بھی پیدا ھوں گے اور آپکا عوام کے ساتھ کیا ھو جابز دینے کا وعدہ اسانی سے حاصل کیا جا سکتا ھے
۱۹۔کسی بھی ملک میں غربت ختم کرنے کے لیے چار اصولوں پر عمل کرنا بہت ضروری ھے کیونکہ لفظ غربت چار الفاظ سےملکر بنا ھے "غ"۔"ر"۔ "ب" اور "ت"۔ "غ" کا مطلب غور کرنا، "ر" کا مطلب غلط روایات ختم کرنا اور "ب" کا مطلب بچت کرنا اور اوپر اس حوالے سے ان تین پوائنٹس پر بات ھو چکی ھے اور چوتھا "ت" جس کا مطلب ھے تنظیم سازی ھے جس سے مراد ھر شعبے کے اندر جب تک ایک مخلص ٹیم نہیں ھوتی وہ شعبہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا ۔
لہذا آپ سے گزارش ھے کہ آپ سب کو ساتھ لے کر چلیں اس کا ھر گز مطلب نہیں کہ جو چور ھے اسکو معاف کریں بلکہ چور نے جو چوری کی ھے وہ سب کچھ واپس جمع خزانہ ھونا چائیے اور ان کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا جائے جس طرح فتح مکہ کے وقت پیارے نبیﷺ نے سب کو معاف کر دیا تھا اسطرح آپکے اقدام سے لوگ ساتھ ملکر آپکے کام میں تعاون کریں گے ھاں بے شک ایسے لوگوں کو حکومتی اھم معاملات سے دور رکھا جائے۔

Comments

Popular posts from this blog

Neelum Valley A Paradise on Earth

Teaching Skills to Become a World Best Teacher

Presidents of Pakistan with Images