Our Nation Needs Unity for Sustainability and Survival (OLX.com
دنیا ترقی کی دوڑ میں نہ جانے کون کون سے سیاروں سے معدنیات کھینچ کر لانے کے چکر میں ہے اور خلا میں اک دنیا بسائے جانے کے خواب دیکھ رہی ہےاور ہم جہالت کی ڈگری یا یوں کہیے کہ خودکفیل ہونے جا رہے ہیں ۔ شاہد میری نظر کمزور ہو مگر مجھےاس موجودہ دور میں جو نظر آ رہا ھے۔ وہ ہے مذبی نسلی اور لسانی اختلافات ھے۔ عوام کسی بھی علاقے کےکیوں نہ ہوں وہ بری طرح سے اس لپیٹے میں آ چکے ہیں ۔ہر گھر کے مسائل ایک جیسے ہیں۔ ہرایک گھرانہ اپنے بنیادی حق یعنی بہتر زندگی کا متلاشی ہے ۔اگر مذہبی اور مسلکی مسائل پر مذہبی جنونی خونخواری کرتے نظر آتے ہیں وہاں یہ نسلی اور لسانی اختلافات رکھنےوالے بھی جنونیت کے مرض کے شکار ہیں۔ آگ صرف آگ ھوتی ہے اسے اس سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ کس کا گھر جلتا ہے ۔اب یہ جناب انسان پر فرض ہے کہ اپنے عقل و شعور کو استمال کرتےہوئےاسی آگ سے لاکھ فائیدے حاصل کرے یا عقل شریف کو تالا لگا کر نارے مارتا رہے خود بھی جلتا ھے اور دوسروں کو بھی جلاتا رہے
ہمیں اس وقت ناروں کی نہیں یک جہتی کی ضرورت ہے ہمیں اس وقت شعیہ،سنی ،وہابی ۔ چوہد ری، جٹ۔ لغاری و بخاری کی نہیں سمت درست کرنے کی ضرورت ہے ۔ اور یہ جو یک جہتی کا نخسہ ہے یہ ہندوستان یا کسی دوسرے ملک سے نہیں ائےگا بلکہ ہمارے اندر پیدا ہونا ہے حالات سے دلبرداشتہ ہو یا جذباتی ۔ مذہب آزاد خیالی سب اپنی جگہ مگر جو ضرورت ہے آج کی اس کو انسانیت کہا جاتا ہے جو ہم سے کہیں چھوٹ گئ ہمیں جذبات کنارہ کشی کرتے ھوئے اس انسانیت کو واپس لانا ہو گا ہم بحثیت اس ملک کے شہری اس انسانیت جو ہم سے چھوٹ گئ کا الزام حکمرانوں اور حکمران مخالف قوتوں کو یا پھر بیرونی طاقت کو دے کر بری الذمہ نہیں ھو سکتے۔ یا یہ کہہ کر یہ جنگ اندر یا باہر سے ہم پر مسلط کر دی گئی ہ پلو نہیں جھاڑ سکتے
ہمیں مثبت اور تعمیراتی سوچ پیدا کی ضرورت ھے۔جب تک نفرتی تبلیغ کو ختم کرنےکے ہم سب اپنا اپنا حصہ نہیں ڈالیں گے باخدا وہ انسانیت ہم سے مزید دور ہوتی جائے گئ ۔۔
یا رکھے اس تاریخ نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا ہے جن میں کھڑے ہونے کی سکت تھی لڑکھڑانے والوں کا نیشان تک نہیں رہا ۔۔۔۔
ہمیں اس وقت ناروں کی نہیں یک جہتی کی ضرورت ہے ہمیں اس وقت شعیہ،سنی ،وہابی ۔ چوہد ری، جٹ۔ لغاری و بخاری کی نہیں سمت درست کرنے کی ضرورت ہے ۔ اور یہ جو یک جہتی کا نخسہ ہے یہ ہندوستان یا کسی دوسرے ملک سے نہیں ائےگا بلکہ ہمارے اندر پیدا ہونا ہے حالات سے دلبرداشتہ ہو یا جذباتی ۔ مذہب آزاد خیالی سب اپنی جگہ مگر جو ضرورت ہے آج کی اس کو انسانیت کہا جاتا ہے جو ہم سے کہیں چھوٹ گئ ہمیں جذبات کنارہ کشی کرتے ھوئے اس انسانیت کو واپس لانا ہو گا ہم بحثیت اس ملک کے شہری اس انسانیت جو ہم سے چھوٹ گئ کا الزام حکمرانوں اور حکمران مخالف قوتوں کو یا پھر بیرونی طاقت کو دے کر بری الذمہ نہیں ھو سکتے۔ یا یہ کہہ کر یہ جنگ اندر یا باہر سے ہم پر مسلط کر دی گئی ہ پلو نہیں جھاڑ سکتے
ہمیں مثبت اور تعمیراتی سوچ پیدا کی ضرورت ھے۔جب تک نفرتی تبلیغ کو ختم کرنےکے ہم سب اپنا اپنا حصہ نہیں ڈالیں گے باخدا وہ انسانیت ہم سے مزید دور ہوتی جائے گئ ۔۔
یا رکھے اس تاریخ نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا ہے جن میں کھڑے ہونے کی سکت تھی لڑکھڑانے والوں کا نیشان تک نہیں رہا ۔۔۔۔
Comments
Post a Comment